Nice Article Atif, Really impressive.
main es topic sy related aik or bat kahna chahoo ga, wo ye k T.V per lagny waly daramy ghar main baith ker daikhny waly hoty he nai.
Main TV nai daikhta lakin kuch arsa pahly etfaaq hua TV daikhny ka jis main saf saf ye bat ho rahi the k " Aborshan karwa laina chaheay ". or daikhny waly audiance main bachy jawan , mar or ladkian sabhi mojood thay. her koi bay-sharmi sy sun raha tha. ye koi Indian channel nai tha , balky sabhi actors Pakistani thay.
es k elawa main bat karoo ga un logo pe jo en TV channels ko daikhty hain. ager un main koi sham-o-haya hoo to wo channel play he na karain. Sharm-o-haya to hamary baro ka mar chuk hay. un ko chaheay k wo kam-az-kam apny ghar ke hadd tak to es ko rokain. lakin afsoos ap k kahny k mutabik. ye zehar shurfa main b sarait kar chuka hay.
At end.
mery ustad-e-muhtaraf farmaty hain k ensaaan k 2 dushman hain
1. Shaitan
2. Nafs
jab ensaan ke zuban pe Kalma-e-haq ata hay to Shaitan sy jitna door bhaga jay wo bhag jata hay lakin Nafs ensaan ka sath nai chorta. Nafs ke rahat ka saman hay Zikr-e-khuda or Takabur ka nafi.
ALLAH hum sab ko Takaabur sy bachay or jahan tak mumkin ho saky apni yad or zikar sy hamary emaan ke hafazat farmay or hamary dilo ko apny noor-e-marfat sy munawwar farmay.
Ameen.
Regards
2012/3/26 Atif Aleem <atifalm@gmail.com>
--
فحش اشتہارات
آج کل گرمی کی آمد ہے چنانچہ کراچی شہر میں جگہ جگہ لان کی ایڈورٹزمنٹ کے سائن بورڈز نصب کئے گئے ہیں۔ ان میں سے اکثر اخلاقی میعار سے گرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کسی بورڈ میں کوئی ماڈل لیٹی ہوئی نسوانی اعضاء کو نمایاں کر رہی ہے تو کسی ہورڈنگ میں برہنہ پشت کی نمائش جار ی ہے۔ کہیں چست لباس اعضاء کو ابھارنے میں مصروف ہے تو کہیں خطرناک حد تک چاک گریباں راہ گیروں کودعوت گناہ دے رہا ہے۔
ایڈورٹائزنگ آج کل مارکیٹنگ کا ایک اہم اور لازمی جزو ہے جس کا بنیادی مقصد خریدار کو متوجہ کرنا، اسے پراڈکٹ کے بارے میں تفصیلات بتانا اور خریدنے پر مجبور کرنا ہے۔ اگرمارکیٹنگ کے اس کے اصل مقصد کا تجزیہ کیا جائے تو بظاہر اس میں کوئی اخلاقی قباحت نظر نہیں آتی۔لیکن دولت کمانے کی ہوس ، ایک دوسرے نیچا دکھانے کی کاوش اور ہر جائز ناجائز طریقے سے اپنے حریف پر سبقت لے جانے کی کوشش نے ایڈورٹائزنگ کو ایک غیر اخلاقی عمل بنادیا ہے۔
یہ آبرو باختہ عمل صرف لان کی ہورڈنگز تک محدود نہیں۔ ٹی وی پر چلنے والے اکثر اشتہارات اس برائی کو پھیلانے میں آگے بھی ہیں اور مؤثر بھی ۔ ان اشتہارات میں عورت کے وجود کا ایک ایک انگ نمایاں کرنے اور کیش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس نیم عریاں عورت کے ساتھ ساتھ ، فحش ڈائلاگز، بے ہنگم موسیقی، آبرو باختہ لطیفے ، نوجوانوں کو رات بھر عشقیہ باتوں کی ترغیب اور دیگر پہلو بھی ان اشتہارات کا لازمی جزو ہیں۔
اگر صاف پانی کے تالاب میں گندگی ڈالی جائے تو پانی دھیرے دھیرے گدلا ہونے لگتا ہے اور اس کا دیکھنے والوں کو احساس بھی نہیں ہوتا۔ اسی طرح ہمارے اشتہارات میں یہ غیر اخلاقی پہلو اس آہستگی کے ساتھ سرایت کرگیا ہے کہ اب یہ سب کچھ شرفاء کو بھی برا نہیں لگتا۔ اس کے نتیجے میں پورا معاشرہ نیم عریانی، فحش کلامی، گھٹیا مذاق اور بے ہنگم موسیقی کے ساتھ سمجھوتہ کرتا نظر آرہا ہے ۔
اگر اس قبیح عمل کو یہاں نہ روکا گیا تو یہ معاملہ یہاں رکے گا نہیں۔ حرص و ہوس کے پجاری ان معاملات کو اسی نہج پر لے آئیں گے کہ پھر واپسی مشکل سے مشکل تر ہوتی چلی جائے گی۔شکوہ ان لوگوں سے نہیں جو مغربی ذہنیت کے غلام ہیں۔ شکایت تو قوم کے ان سنجیدہ حلقوں سے ہے جو حیا کو ایک بنیادی قدر مانتے اور اسے فروغ دینے کے حامی ہیں ۔ لیکن نہ تو ان کی زبانیں کسی فورم پر آواز اٹھاتی نظر آتیں اور نہ ہی ان کے قلم اس بے اخلاقی پر حرکت میں آتے ہیں۔
صورت حال اگر یہی رہی تو اگلی نسلوں کے آنے تک حیا ایک ماضی کی داستان بن کے رہ جائے گی اور مغربی و اسلامی اقدار کا فرق برائے نام رہ جائے گا۔
اس موقع پر صنعت کاروں ، تاجروں اور حکومتی اداروں کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلا ش کرنا ضروری ہے تاکہ اس طرح کا ایک کوڈ آف کنڈکٹ بنایا جائے جو مارکیٹنگ کے مقاصد بھی حاصل کرتا ہو اور فحاشی کے زمرے میں بھی نہ آئے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو نتیجے کے طور پر جنسی ناآسودگی، آبروریزی اور آزادانہ جنسی اختلاط کا ایک طوفان جنم لے گا جو محض چند طبقات تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا شکار ہر دوسرا محلہ اور گھر ہوگا اور کیا خبر یہ اسی اشتہار دینے والے کا گھر ہو جس نے عریانی کے ذریعے دولت کمانے کی کوشش کی تھی-ab humary in groups main bhi kuch loog isi hi advertisement post kar rahy hain jin main models ki bahoda aur fuhash picture hoti hain hainun se bhi requet hy keh wo is cheez ko avoid karainJazak ALlah
Virtual University of Pakistan*** IT n CS Blog
================================
http://www.geniusweb.tk
http://itncs.tk
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vulms" group.
To post to this group, send email to vulmsit@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vulmsit+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vulmsit?hl=en?hl=en
--
" Himmat hay to Paida ker Fardous-e-barein Apna
Mangi hoi jannat say Dozakh ka Azaab Acha " ( Iqbal )
Muhammad Imran Sh.
Faisalabad.
--
Virtual University of Pakistan*** IT n CS Blog
================================
http://www.geniusweb.tk
http://itncs.tk
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vulms" group.
To post to this group, send email to vulmsit@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vulmsit+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vulmsit?hl=en?hl=en
No comments:
Post a Comment